روہـی کی اُس دِلـربا شام میں وہ سـب الاؤ کو گھیـرا ڈالتے تھے اور ایک جوش میں اُن کے ماتھے دمکتے تھے
چہرے پر ایک مسافت کی تھکن سمیٹے مُسکراتی آنکھوں کے ساتـھ سائیں چِمٹا بجاتا تھا اورہم ایک مستی میں بے خود ہوتے تھے
روہـی کی اُس دِلـربا شام میں وہ سـب الاؤ کو گھیـرا ڈالتے تھے اور ایک جوش میں اُن کے ماتھے دمکتے تھے
چہرے پر ایک مسافت کی تھکن سمیٹے مُسکراتی آنکھوں کے ساتـھ سائیں چِمٹا بجاتا تھا اورہم ایک مستی میں بے خود ہوتے تھے